ہاتھ سے ایسے ہاتھ ملاؤ کہ لکیریں ایک ہوجاہیں
کبھی تو اتنے پاس آؤ کہ سانسیں ایک ہوجاہیں
میرا لہجہ میری باتیں بہت ہی عام ہیں لیکن
میرا جزبہ پاک ہے میری محبت خاص ہے
نہ تول میری محبت کو اپنی دل لگی سے
دیکھ کر میری چاہت کو اکثر ترازو ٹوٹ جاتے ہیں
محبت کی سب سے بڑی خامی یہ ہے
کہ برسوں گزر جانے کہ بعد بھی محبت ہی رہتی ہے
لاجواب فرمائش ہے اس دل کی
پھر سے محبت کرنی ہے اور تم سے کرنی ہے
جو شخص تیرے تصور سے ہی مہک جائے
سوچ تیرے دیدار میں اس کا کیا حال ہوگا
ہہ فطرت یہ عداوتیں یہ اندازِ گفتگو
سنبھل جاؤ تم تمہیں محبت ہو رہی ہے
محبت محتاج کہاں حسن اور جوانی کی
میں تو عمر کے ہر عہد میں چاہوں گا تمہیں
میں کیا کہوں کے اس کے ساتھ کیسا ہے
وہ ایک شخص پوری کائنات جیسا ہے
اور کیا چاہیے تمہیں میری محبت کا ثبوت
مجھے تو تمہارے نام کے لوگ بھی اچھے لگتے ہیں
یہ بھی اک تماشا ہے عشق و محبت میں
دل کسی کا ہوتا ہے اور بس کسی کا چلتا ہے
میں بہت سرکش ہوں لیکن اک تمہارے واسطے
دل بچھا سکتا ہوں میں آنکھیں بچھا سکتا ہوں میں
محبت مٹ نہیں سکتی نہ کر کوشش مٹانے کی
میرے دل کی تمنا ہے تجھے اپنا بنانے کی
ہونگے وہ کوئی اور جن کو قدر نہیں محبت کی
ہم جنہیں چاہتے ہیں زندگی بنا لیتے ہیں
صرف آنکھیں دیکھ کر کرلی محبت تم سے
چھوڑ دیا اپنے نصیب کو تیرے نقاب کے پیچھے
اظہار کر دینا ہی محبت نہیں ہے
میری جان
خاموشی بھی اک ادا ہے محبت نبھانے کی
کیوں بار بار پوچھتے ہو محبت کی منزلیں؟
کہا نہ آخری سانس تک تیرے ہیں