ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو
کون کس کے ساتھ مخلص ہے فراز
وقت ہر شخص کی اوقات بتا دیتا ہے
ہم نے ترک تعلق میں پہل کر فراز
وہ چاہتا تھا مگر حوصلہ نہ تھا اسکا
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم زمانے والا
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم زمانے والا
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب نہ روئے گا تو مر جائے گا
وہ وقت آگیا ہے ساحل کو چھوڑ کر
گہرے سمندر وں میں اتر جانا چاہیے
ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو
ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو
کسی بے وفاکی خاطر یہ جنون فراز کب تک
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ