ہم وہ ہیں جو خدا کو بھول گئے
تو میری جان کس گمان میں ہے
اب تو ہر بات یاد رہتی ہے
غالبا میں کسی کو بھول گیا
لاکھ روکوں مگر نہیں رکتے
ہو بہو آپ پر گئے آنسو
کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے
تیرے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے
چاند تارےبلاوجہ خوش ہیں
میں تو کسی اور سے مخاطب ہوں
کرم والوں کی بستی میں صدائیں دی بہت ہم نے
سبھی نے کھڑکیاں کھولیں، کسی نے در نہیں کھولا💔
اپنے معیار تک نہ پہنچا میں
مجھ کو خود پر بڑا بھروسہ تھا
بہت بھیڑ تھی ان کے دل میں
خود نہ نکلتے تو نکال دیے جاتے 💔
کل پر ہی رکھو وفا کی باتیں
میں آج بہت بجھا ہوا ہوں 🥺
تیرے وعدے اگر وفا ہوتے
ہم مجازی سہی ، خدا ہوتے 🤕
ہم نے کیے گناہ تو دوزخ ملی ہمیں
دوزخ کا کیا گناہ کہ ۔۔۔۔۔ دوزخ کو ہم ملے 💔
تم کوئی بات کیوں نہیں کرتے
پھر کوئی بات ہو گئی ہے کیا 💔
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں 🥺