میں کاغذ کی ایک کشتی ہوں
پہلی بارش ہی آخری ہے
تپش اور بڑھ گئی ہے ان چند بوندوں کے بعد
کالے سیاہ بادل نے بھی یوں ہی بہلایا مجھے
لو آج پھر رونے لگا آسمان بن کے بارش
شاید آج اس کو پھر احساس ہوا ہے میری تنہائی کا
تم پوچھتے تھے کہ کتنا پیار کرتے ہو
لو اب گن لو بوندیں بارش کی
رم جھم، رم جھم برس رہی ہے
یاد تمہاری قطرہ قطرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو بارش کی تمنا ہے تو
ان آنکھوں میں آ بیٹھو
وہ برسوں میں کہیں برسیں،
یہ برسوں سے برستی ہیں
یوں سلیقے سے یاد آتے ہو
جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے 🥺
تیری قربت بھی نہیں ہے میسر
اور دن بھی بارش کے آگئے ہیں 😶
ان بارشوں کا برسنا بےسبب نہیں
رویا ہو گا کوئی بادل پھر محبت کی طرح
تمہاری یاد کی برسات جب برستی ہے
میں ٹوٹ جاتا ہوں کچے سے جھونپڑے کی طرح😔
مار ہی نہ ڈالے اب بادلوں کی بارش
جب سے برس رہے ہیں تم یاد آرہے ہو 🥀
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کر دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی ۔۔۔۔۔
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
اک تم ہی کو لوٹ آنے کی فرصت نہیں ملتی
بارش کی طرح تم پہ برستی رہیں خوشیاں
ہر بوند تیرے دل سے ہر اک غم کو مٹا دے