کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے
ساتھ وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے
بن بتائے اس نے کیوں یہ دوری کر دی
بچھڑ کر اس نے محبت ہی ادھوری کر دی
مل چکی ہم اپنی جرم کی سزا ہم کو 🥺
تا قیامت رہے گی تجھ سے امید وفا ہم کو
شکست کھا کے بھی توہین زندگی نہ ہوئی
ہزار کام ہوئے ، ہم سے خود کشی نہ ہوئی
نہ میرا دل برا تھا ، نہ اس میں کوئی برائی تھی
سب مقدر کا کھیل ہے قسمت میں ہی جدائی تھی
آپ نے اس شخص کو کھو دیا جاناں!
جو خدا سے آپ کی باتیں کیا کرتا تھا
کرنا مشکل ہے اذیت یہ گوارا کرنا
دل سے اترے ہوئے لوگوں میں گزارا کرنا
کبھی خواہشوں نے لوٹا کبھی بے بسی نے مارا
گلہ موت سے نہیں ہے ہمیں زندگی نے مارا
محبت ہو جائے تو اظہار نہیں کریں گے
ہم نے سوچ لیا دوبارہ نہیں کریں گے