بڑی عجیب سی حالت ہوتی ہے اس محبت پر
اداس جب یار ہو جائے قصور اپنا ہی لگتا ہے
جیسے کوئی دھاگہ ہو کوئی تسبیح میں
ایسے سانسوں کے درمیان ہو تم
کسی بے وفا کی خاطر یوں دل کو نہ جلاؤ
جو تمہیں بھول چکا اسے تم بھول جاؤ
دل منافق تھا، شب ہجر میں سویا کیسے
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسے
محبت کی دنیا میں محبوب جب لاحاصل ہو
انسان مر تو جاتا ہے مگر موت نہیں آتی
وہ جو بے پناہ چاہتے تھے
اب وہ پناہ چاہتے ہیں
میں اس شخص کو کیسے مناؤں گی محسن
جو مجھ سے روٹھا ہی میری محبت کے سبب
بے لوث وفائیں کوئی ہم سے سیکھے
جسے ٹوٹا کر چاہا اسے خبر نہ تھی
چپ چاپ گزار دیں گے اس کی بنا بھی
یہ زندگی لوگوں کو سیکھا دیں گے
کہ محبت ایسی ہوتی ہے۔
عشق ٹوٹا، ساتھ چھوٹا، دل بھی ٹوٹا
تم بتاؤ یہ خسارے عام سے ہیں
آئیں گے یاد تجھے ہم بے انتہا
تیرے اپنے ہی فیصلے تجھے بہت دلائیں گے
اور پھر میں نے اس شخص کو آزاد کر دیا
جس کے جانے سے میری جان جایا کرتی تھی
چھوڑ دو وضاحت مختصر کرتے ہیں
مجبوریاں تب ہی آتیں ہیں جب دل بھرتے ہیں