تیری اک مسکراہٹ کے صدقے
میں اپنی ساری خوشیاں وار دوں ❤️
مجھ کو معلوم نہیں، حسن کی تعریف لیکن
میری نظروں میں وہ حسین ہے جو تم سا ہو
اس نے تعریف ہی کچھ اس انداز میں کی
اپنی ہی تصویر کو سوبار دیکھا میں نے 💞
تیرے حسن کی تعریف میں ڈوب ہی نہ جاؤں نہ کہیں
اس قطرے کو سمندر بن کے نہ ملا کر 😶
سنورتے ہیں وہ آئینہ دیکھ کر
سنور جائیں تو آئینہ دیکھ کر 😶
آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطر
ہم تیرے واسطے تیار ہوا کرتے تھے ❤️
دیکھنا اچھا نہیں زانو پہ رکھ آئینہ
دونوں نازک ہیں نہ رکھیو آئینے پر آئینہ
چہرہ غزل ہونٹ کھلتے گلاب ادائیں دلنشین
دیکھ کر تجھ کو حسن نے بھی کہا آفریں آفریں ❤️
اس نے حسن کی تعریف مانگی تھی مجھ سے
میں نے اسے آئینہ دیکھا دیا 💞
میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر
پھر بھی ترا شباب ترا شباب ہے ❤️
نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو
تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا 💞
پھولوں کی سیچ پر ذرا آرام کیا کیا
اس گلبدن پہ نقش آٹھ آئے گلاب کے 💞
تیرے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن
زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں ❤️
رخ روشن کہ آئے شمع رکھ کر وہ یہ کہتےہیں
ادھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے